Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پسرور سول ہسپتال میں مریض کے لواحقین نے ہیڈ نرس کے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا

پسرور صحافی سماجی تنظیموں کی جانب سے اس واقعہ کی پرزور مذمت کی جاتی ہے واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کی جائے ۔ سید ح...

پسرور صحافی سماجی تنظیموں کی جانب سے اس واقعہ کی پرزور مذمت کی جاتی ہے واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کی جائے ۔ سید حسنین گیلانی(صدر ٹیم سرعام تحصیل پسرور ۔ نمائندہ میٹرو ون نیوز پسرور)

پسرور کل جو واقعہ پسرور سول ہسپتال میں پیش آیا ہے اس میں ہیڈ نرس نے یہ کیا وہ کیا وغیرہ وغیرہ یہ سب لکھ کر ہیڈنرس میڈیم نسیم اور باقی نرسز کی جو کردارکشی کی جارہی ہے لیکن حقیقت تھوڑی مختلف ہے بات دراصل یہ ہے کہ یہ شخص کسی مریض کو ہسپتال لیکر آیا ڈاکٹرز اور نرسز نے اچھے سے اس کا علاج شروع کیا یہ شخص اندر وارڈ میں بیٹھا ہوا تھا ملاقات کا وقت ختم ہوا نرس نے اس سمیت وہاں پر موجود تمام لوگوں سے کہا کہ آپ سب باہر آجائیں باقی تو سب لوگ باہر آگئے لیکن یہ شخص وارڈ سے باہر نکلنے سے انکار کررہاتھا اور آگے سے بدتمیزی کررہاتھا نرس نے ہیڈ نرس میڈیم نسیم سے جاکر کہا کہ ایک شخص وارڈ سے باہر نہیں نکل رہا اس کو بہت دفعہ بولا ہے لیکن آگے سے بدتمیزی کررہاہے اس پر جب ہیڈنرس اس کو بولنے وہاں وارڈ میں گئیں اور اس سے کہا کہ جب سب لوگ باہر آگئے ہیں تو آپ بھی باہر آجائیں تو اس نے آگے سے بدتمیزی کرنا شروع کردی اور بدمعاشی پر اتر آیا ہیڈ نرس نے کہا کہ میں پولیس کو بلواتی ہوں تو یہ گالی گلوچ کرنےلگا ہیڈ نرس اس کے قریب گئیں اور کہا کہ چلو باہر تو یہ شخص اٹھا اور باہر گیا پھر تھوڑی دیر بعد اپنے ساتھ دوتین ساتھی لے آیا اور آکر دوبارہ گالی گلوچ کرنا شروع کردی اور ایک لڑکا موبائل پر تمام نرسوں کی ویڈیو بنانے لگا جس پر ہیڈ نرس نے موبائل کے آگے ہاتھ کیا کہ ویڈیو بنانا بند کرو جس پر اس لڑکے نے ہیڈ نرس کے منہ پر تھپڑ دے مارا یہ کہاں کی مردانگی ہے ایک تو ڈاکٹرز اور نرسیں آپکا اور آپ کے مریضوں کا علاج کریں اور آپ الٹی ان کے ساتھ بدمعاشی شروع کردیں آپ یہ سب کچھ بھول کر ایک ادارے پر حملہ شروع کردیں ان ملزمان کے اوپر سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی میں جرت پیدا نہ ہو نرسز پر حملہ کرنے کی نرسز کی اس طرح ویڈیو بنانا اور ان کے ساتھ بدمعاشی کرنا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ان ملزمان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت بھی سخت قانونی کاروائی ہونی چاہیے