Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

مشتری ہوشیار باش پسرور شہر

پسرور ضلع سیالکوٹ کی رقبے کے لحاظ سب سے بڑی تحصیل ہے اور میری تحریر کا محور بھی پسرور ہے جس طرح ایک ماہ قبل چائنہ میں کرونا کا پہلا کیس رپور...

پسرور ضلع سیالکوٹ کی رقبے کے لحاظ سب سے بڑی تحصیل ہے اور میری تحریر کا محور بھی پسرور ہے جس طرح ایک ماہ قبل چائنہ میں کرونا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا اور پھر ایک ایک کرکے اس نے پورے شہر کو لپیٹ میں لے لیا اور پھر بتدریج تعداد سینکڑوں سے ہوتی ہوئی اب پوری دنیا میں لاکھوں کیسز تک پہنچ چکی ہے اب آتے ہیں پسرور کی طرف پسرور میں 4thاپریل کو دو کیس پازیٹو آئے اور 5th اپریل کو پانچ کیسز اور سامنے آگئے یعنی کے اب تک سات کیسز ہوچکے ہیں یہ صرف سات کیسز نہیں یہ سات خاندادن ہیں یہ سات خاندان نہیں یہ سات محلے ہیں۔۔ہمارے یہ ساتوں بھائی تقریبا فروری اور مارچ کے شروع میں پسرور پہنچے اور اپریل میں ان کے سیمپلز لیے گئے کل تک ان لوگوں کو گھروں میں قرطینہ کیا ہوا تھا اب ان کو قرطینہ سنٹرز میں بھیج دیا گیا ہے میرا انتظامیہ سے سوال ہے کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ اپنے گھروالوں اپنے رشتہ داروں سے نہیں ملے ہونگے جبکہ شاہین کالونی والے کیس میں تو یہ بات بھی سننے میں آئی ہے کہ اس نے مسجد میں نماز جمعہ بھی ادا کی تھی تو محلہ داروں کے سیمپلز تو دور کی بات ابھی تک ان کے گھر کے افراد کے بھی سیمپلز نہیں لیے گئے۔۔یہ لاپرواہی کس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے آپ لوگ ذہین ہیں سمجھ چکے ہونگے۔ہمیں ماضی سے سیکھنا چاہیے کہ جس طرح پہلے ٹیسٹ سیمپلز لینے میں تقریبا ایک ماہ کی تاخیر کی اب ان کے خاندان اور محلہ داروں کے سیمپلز لینے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیا انتظامیہ یہ سمجھ رہی ہے کہ جہاں سے کرونا کا مریض نکلتا ہے اس کے دروازے پر نوٹس چپکا کر اور گلی کے سامنے پولیس کو بٹھانے سے کرونا پر قابو پایا جا سکتا ہے تو یہ انتہائی احمقانہ سوچ ہے اور آپ اس وائرس سے واقف نہیں ہیں۔۔ اس سے وہ آپ کی سرپرستی میں پسرور کی دھجیاں بکھیر دے گا اب بھی وقت ہے کہ پسرور کے اسسٹنٹ کمشنر اس بات پر کمر کس لیں کہ پسرور میں کرونا کے سنٹر پوائنٹس ڈھونڈے جائیں اور ان کے حساب سے لوگوں کے ٹیسٹ کر کے بروقت علاقوں کو سیل کیا جائے جب کہ لاک ڈاون کےپہلے دن سے آج تک سڑکوں پر ٹریفک بتدریج بڑھ رہی ہے یعنی پسرور کی عوام اس بات کو بہت ایزی لے رہی ہے آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتے کہ آپ کی اس لاپرواہی کا انجام کتنا بھیانک ہوسکتا ہے میری تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ اپنے گھروں میں رہیے ملتے وقت ہاتھ نہ ملائیے ایک دوسرے سے فرق رکھیے۔۔۔انسان کچھ کام اپنے لیے کرتا ہے اور کچھ کام اپنےبچوں اور اپنے شہر کے لیے کرتاہے۔ یہ کام آپکو اپنے بچوں اور اپنے شہر کے لیے کرنا ہوگا۔۔اللہ پر بھروسہ رکھیے اور اس سے رحم کی اپیل کیجئے تاکہ آپ اور آپکے بچے بہت جلد ان دنوں کو دیکھ سکیں جو پھر ہہلے جیسے ہونگے جب ہر طرف ایک پر سکون فضاء میں زندگی کا ایک نیا سفر شروع ہوگا۔۔آمین (میری اس تحریر کا مقصد قطعی طورپر خوف و حراس پھیلانا نہیں بلکہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے اپنے شہر کو محفوظ بنانا ہے)
ملک ایاز ایڈووکیٹ