Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

6ستمبر 1965 کی حقیقی کہانی تحریر: پروفیسر عبدالمنان ہل

6ستمبر 1965 کی حقیقی کہانی تحریر: پروفیسر عبدالمنان ہل اسپائیر کالج شاہدرہ لاہور چلتا ہے خنجر تو چلے میری رگوں پر خودی بھیچ کر کبھ...

6ستمبر 1965 کی حقیقی کہانی
تحریر: پروفیسر عبدالمنان ہل اسپائیر کالج شاہدرہ لاہور

چلتا ہے خنجر تو چلے میری رگوں پر
خودی بھیچ کر کبھی میں جھک نہیں سکتا
مٹنے کو تو یہ دنیا بھی مٹ سکتی ہے لیکن
تاریخ کے اوراق سے میں مٹ نہیں سکتا

6ستمبر 1965 کی رات ازلی اور کم ظرف دشمن بھارت نے بین الاقوامی سرحدوں کو عبور کیا اور ہم پر اچانک جنگ مسلط کر دی ، اس کی صرف وجہ یہ تھی کہ دشمن اپنے خیالی مذہب کے مطابق اکھنڈ بھارت کا خواب مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا اور اسلام اور پاکستان مخالف آقاؤں کی اشیر آباد سے بڑے غرور میں مبتلا تھا اور بھڑکیں مار رہا تھا کہ صبح لاہور میں چائے اور ناشتہ کے بعد دوپہر کو لاہور کی سڑکوں پر شراب پینے کا میلہ لگائے گا اور اس نے لاہور پر حملہ کر دیا۔
اس مقام بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ ہماری صرف ایک کمپنی نے ان کو 9 گھنٹے روک کے رکھا اور بی آر بھی کا پل کراس کرنے نہیں دیا اور میجر عزیز بھٹی کی شہادت نے دشمن کے نہ صرف حوصلے پست کر دیے بلکہ ان کو سخت پسپائی اختیار کرنا پڑی اور دشمن نے بدحواس ہو کر قصور کے علاقہ پر حملہ کر دیا اور اللہ پاک کی قدرت اور نصرت سے دشمن کو یہاں پہ پہلے سے بھی زیادہ پسپائی اختیار کرنا پڑی اور ہم دشمن کے علاقے فتح کرتے ہوئے انڈیا میں داخل ہو گئے اور ہم نے انڈیا کا شہر کھیم کھڑن فتح کر لیا ، اس دوران دشمن کو اوپر نیچے ہر طرف سے پسپائی ہو رہی تھی اور اب جب اس کے اپنے علاقے بھی اس کے ہاتھ سے جانے لگے تو ازلی اور کم ظرف دشمن نے پاک فوج کو ہراساں کرنے کے لیے سیالکوٹ کے چونڈہ محاذ پر 600 ٹینک اور 50 ہزار فوج کے ساتھ حملہ کر دیا اور پھر آسمان نے وہ منظر دیکھا کہ ہمارے فوجی جوان سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے نیچے چھلانگیں لگانے لگے اور دشمن کے حوصلوں کو تباہ و برباد کرنے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں ٹینک بھی تباہ و برباد کر دئیے۔
آئی ایس پی آر کی رپورٹ کے مطابق ہم نے انڈیا کے 472 ٹینک تباہ کئے اور ہمارے صرف 106 ٹینک ناکارہ ہوئے ، اس دوران جب دشمن ہر طرف سے تباہ و برباد ہو رہا تھا تو اس نے اپنے جنگی جنون اور پاگل پن میں سندھ( تھرپارکر) کے علاقوں پر اس نیت سے حملہ کردیا کہ تھرپارکر میں ہمیں فوج کی کمی کا مسئلہ درپیش تھا اس لحاظ سے دشمن کا خیال تھا کہ وہ ہم کو پسپا کر کے حیدرآباد تک جا پہنچے گا لیکن قدرت کی نصرت دیکھیں ادھر 50 ہزار حر صوفی رضا کار اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئے اور دفاع وطن کے جذبے سے اتنا بھرپور حملہ کیا کہ 1300 میل تک دشمن کا علاقہ فتح کر لیا اور کرشن گڑھ کے شہر پر پاکستانی پرچم لہرا دیا۔
ہماری فضائیہ کی سنئیے انہوں نے بھی کمال کر دیا اور آئی ایس پی آر کی رپورٹ کے مطابق ہم نے دشمن کے 110 جہاز تباہ کیے اور 17 جہازوں کو سخت نقصان پہنچایا اور اس کے مقابل ہمارے صرف 19 شاہین شہادت کے مقام پر فائز ہوئے اور نصرت الہی کی انوکھی مثال کہ ہمارے صرف ایک پائیلٹ ایم ایم عالم نے 9 جہاز تباہ کیے جن میں 5 جہاز صرف 45 سیکنڈ میں ایک ہی وار سے تباہ و برباد کر کے عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
جنگ کے ان 17 دنوں میں ہماری نیوی کہیں سے پیچھے نہیں رہی ، اس نے دشمن کے علاقے میں گھس کر حملے کیے اور دوارکہ کے مقام پر قوت بھر مبنی دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کروا دیا اور ممبئی کے ارد گرد اپنا محاصرہ جاری رکھا ، اس طرح مدلل انداز میں کہا جا سکتا ہے کہ پورے ملک میں اللہ کی نصرت اتر رہی تھی جس کی شہادت آج بھی ہم کو 6 ستمبر 1965 کے اخبارات سے واضح ملتی ہے کہ کیسے ہماری غیبی مدد کی گئی اس مقام پر اقبال نے کیا خوب کہا ہے کہ
فضائے بدر پیدا کر کہ فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سےقطار اندر قطار اب بھی
اس حوالے سے قدرت اللہ شہاب نے شہاب نامہ میں اور ممتاز مفتی نے الکھ نگری میں بعض واقعات کو بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔
اب آخر میں میں اس بات پہ توجہ چاہتا ہوں ہمارے کچھ بھارت نواز صحافی اور سیاست دان جو بھارت کی بھاشا بولتے ہوئے یہ کہتے نظر آتے ہیں پاکستان 6ستمبر 1965 کی جنگ ہار گیا تھا تو عالی جناب میں ان سامراجی گماشتوں اور غداروں سے پوچھتا ہوں کہ آئی ایس پی آر کی رپورٹ کے مطابق 1965 کی جہادی جنگ میں پی ٹی وی کے کیمروں نے کھیم کھڑن اور کرشن گڑھ کے فتح یاب منظروں کو قید کیا ہوا ہے، عالی جناب پی ٹی وی 1964 سے ہی اعلی پیمانے پر اپنی خدمات سرانجام دے رہا تھا۔
عالی جناب میں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ اس دور کے قومی اور بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کو پڑھیں ان کی آنکھیں کھل جائیں گی۔
عالی جناب یو این او کے اندر جو بحث ہوئی اس کو پڑھ کر دیکھ لیں حالات کا اندازہ ہو جائے گا۔
اور اب آخر میں ان سے سوال یہ ہے کہ اگر آپ کے کہنے کے مطابق بھارت یہ جنگ جیت گیا تھا تو وہ اپنی جیت کا جشن کیوں نہیں مناتا اور سنو جس نے اس جنگ میں مثالی جیت حاصل کی تھی اور ہمیشہ کے لیے دشمن کے ذہنوں میں اپنی دھاک بٹھا دی تھی وہ آج بھی اپنی مثالی فتح کو یاد کر رہا ہے۔
عقابوں کے تسلط پر فضائیں فخر کرتی ہیں
خودی کے رازدانوں پر دعائیں فخر کرتی ہیں
بطن سے جن کے پیدا ہوں محمود عالم سے
وہ دھرتی سر اٹھاتی ہے وہ مائیں فخر کرتی ہیں