Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

الیکشن کمیشن کا فیصلہ: پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈ ضبط کرنے کا نوٹس جاری

ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن نے فنڈز ضبط کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے پی ٹی آئی کو شو کاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے ک...

ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن نے فنڈز ضبط کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے پی ٹی آئی کو شو کاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

فیصلے کے مطابق۲۰۰۸ سے ۲۰۱۳ کے دوران تین سو اکاون غیر ملکی کاروباری اداروں اور کمپنیوں اور چونتیس غیر ملکی شخصیات سے غیر قانونی فنڈنگ وصول کرنا ثابت ہو گیا جس بارے میں سنگین غلطیوں والے حلفیہ بیانات بھی جمع کرائے جاتے رہے۔ الیکشن کمیشن نے فنڈ ضبتگی کے لئیے شو کاز جاری کردیا اور مزید کاروائی بھی ہو سکتی ہے.

سٹیٹ بینک کے مطابق 13 اکاؤنٹس پی ٹی ائی کے تھے۔
پی ٹی آئی نے صرف آٹھ اکاؤنٹس کو تسلیم کیا۔
پی ٹی آئی نے مجموعی طور 16 اکاؤنٹس چھپائے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ملنے والی غیر ملکی کمپنیوں سے ملنے والی فنڈنگ کو ممنوعہ قرار دے دیا .جماعت نے بنک اکاؤنٹ بھی چھپائے، عمران خان نے جھوٹا حلفیہ بیان بھی دیا.
پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ رواں سال 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن میں تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014ء سے چل رہا تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا۔

درخواست گزار نے بیرونِ ملک سے پارٹی فنڈنگ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق :

متفقہ فیصلہ ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں۔
پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے عطیات اور فنڈز موصول ہوئے۔
فنڈ ریزنگ میں 34 غیر ملکی ڈونیشنز لی گئیں۔
امریکا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات سے عطیات لیے گئے۔
تحریکِ انصاف نے امریکی کاروباری شخصیت سے بھی فنڈز لیے۔
پی ٹی آئی کے مجموعی طور پر 16 بے نامی اکاؤنٹس نکلے۔
پی ٹی آئی کی لگ بھگ ایک ارب روپے کی فنڈنگ کے ذرائع معلوم نہیں۔
اکاؤنٹ چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط تھا۔
پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق دیا گیا بیانِ حلفی جھوٹا ہے۔
سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 سے متعلق ممنوعہ فنڈنگ ہے۔
پی ٹی آئی نے 34 انفرادی، 351 غیر ملکی کاروباری اداروں بشمول کمپنیوں سے فنڈز لیے۔
اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق جن 13 اکاؤنٹس کو پی ٹی آئی نے تسلیم نہیں کیا وہ پارٹی قیادت اور مینجمنٹ نے بنائے۔
پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی۔
عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی گئی۔
پی ٹی آئی نے ووٹن کرکٹ سے آف شور کمپنی کے ذریعے ممنوعہ فنڈز لیے۔
پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں۔
الیکشن کمیشن کا دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے گا۔
فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔
پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی۔
عمران خان نے 5 سال کے جائزے کے دوران جتنی تحریری توجیحات دیں وہ حقائق کے برعکس اور غلط ہیں۔
کمیشن کی سماعت اور اسکروٹنی کے عمل کے دوران بھی پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور ذرائع کو چھپاتی رہی۔




الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سنائے گئے فیصلے کی کاپی