Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں نیا کیا؟

صحافی ارشد شریف کے قتل کی پاکستان میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کوئی واضح شواہد اور نتائج موجود نہیں۔ رپورٹ میں ایک جگہ جزوی نتیجہ اخذ کیا گیا ...

صحافی ارشد شریف کے قتل کی پاکستان میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کوئی واضح شواہد اور نتائج موجود نہیں۔

رپورٹ میں ایک جگہ جزوی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کا قتل شناخت کی غلطی کے بجائے ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کے مختلف کردار بین الاقوامی بھی ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا اور کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کے قتل کی تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف پر گولی قریب سے چلائی گئی اور اُن کی گاڑی کی نشست میں گولی کا سوراخ نہیں پایا گیا۔ جس وقت وہ کینیا گئے اُن کے ویزے کی معیاد میں 20 دن باقی تھے۔

ارشد شریف نے ویزے کی مدت میں توسیع کے لیے 22 اکتوبر کو رجوع کیا تھا۔

ارشد شریف کو ایک گولی کمر کے اوپر والے حصے میں لگی۔

ارشد شریف نے وقار احمد کے فارم ہاؤس پر دو ماہ تین دن قیام کیا جبکہ میزبان کے کینین انٹیلیجنس سے قریبی تعلقات ہیں۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک بھر میں درج مقدمات کر کے ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 27اکتوبر کو ارشد کے وکیل نےبتایا کہ آئی ایس پی آر ارشد کا دوسرا گھر تھا، اور ارشد شریف بریگیڈیئرشفیق کے بہت قریب تھے، حکومت کی تبدیلی کے بعد ارشد شریف کے بریگیڈیئرشفیق سے اختلافات پیدا ہوئے اور ارشدشریف کے خلاف کچھ مقدمات بریگیڈیئرشفیق کے کہنے پر درج کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے قتل کے بارے میں فیصل واوڈاکی پریس کانفرنس پر ان سے 15نومبر کو رابطہ کیا گیااور شواہد طلب کیے گئے، ان کی درخواست پر ٹیم نے ان کو سات سوال تحریری طورپر دیے�

ٹیم کے مطابق جواب کے لیے دوبارہ رابطے کی کوشش پر واوڈا کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار اہم اور مزید تحقیق طلب ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے،گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات تضاد سے بھرپور ہیں اور یہ دونوں بھائی مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔