Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پی ٹی آئی ارکان کے استعفے، فیصلہ قواعد اور آئین کے مطابق ہوگا: سپیکر

پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کے استعفوں کے حوالے سے آئین ا...

پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کے استعفوں کے حوالے سے آئین اور قواعدوضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا اور سب کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا .


ادھر پی ٹی آئی اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ ’استعفے منظور ہو چکے ہیں اب الیکشن کی طرف جایا جائے۔‘

جمعرات کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے سپیکر راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست میں بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں کیے جاتے، سیاست دانوں میں رابطے ہونے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک رکن اسمبلی نے استعفے کی منظوری روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم بیان میں نام نہیں بتایا گیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے وفد کا کہنا ہے کہ سپیکر کو مطالبات تحریری طور پر پیش کر دیے گئے ہیں۔

وفد کا موقف تھا کہ ’ہم نے اجتماعی استعفے دیے کہ ملک میں عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔‘


ارکان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کسی کی انٹرٹینمنٹ کے لیے استعفے نہیں دے کہ ایک ایک کر کے بلایا جائے۔ پہلے بھی 11 استعفے غیرآئینی طریقے سے منظور کیے گئے۔‘

پی ٹی آئی اراکین کے بقول ’اب استعفوں کی تصدیق کا عمل نہیں بلکہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا ہے کیونکہ استعفے سابق ڈپٹی سپیکر منظور کر چکے تھے۔‘

وفد نے جاوید ہاشمی کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سپریم کورٹ استعفے کی منظوری سے متعلق واضح کر چکی ہے۔

’پی ٹی آئی ارکان ایوان میں آئیں، پورا موقع دیا جائے گا‘

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کو دعوت دی کہ ’وہ ایوان میں آئیں، یقین دلاتا ہوں کہ ان کو پورا موقع دیا جائے گا۔‘

انہوں نے آئین کی شق 64 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے مطابق ضروری ہے کہ جو رکن استعفٰی دیتا ہے تو اپنے ہاتھ سے لکھے۔

’رولز کہتے ہیں کہ جب وہ سپیکر کے پاس آئے تو سپیکر اس ممبر کو بلاتا ہے۔ اگر سپیکر کو محسوس ہو کہ کسی دباؤ یا مجبوری کے تحت استعفٰی دیا گیا تو پھر لازم ہے کہ اس کو منظور نہ کیا جائے۔‘