Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

عہدے سے مزید انصاف نہیں کر سکتی: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم مستعفی

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن نے ملکی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے باعث اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ ...

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن نے ملکی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے باعث اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نیوزی لینڈ میں فائرنگ کے واقعات اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے ایک بین الاقوامی شخصیت بن کر سامنے آئی تھیں۔

جمعرات کو نیوزی لینڈ کے شہر نیپئر میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ سات فروری بطور وزیراعظم ان کا ’آخری دن ہو گا۔‘

اپنے آنسوؤں کو بمشکل روکتے ہوئے جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ’بطور وزیراعظم میرا چھٹا سال شروع ہو رہا ہے اور ان تمام برسوں میں، میں نے بھرپور طریقے سے اپنا فرض نبھایا۔‘

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ نیوزی لینڈ کے آئندہ عام انتخابات 14 اکتوبر کو ہوں گے اور اس وقت تک وہ قانون ساز رہیں گی۔

یہ واضح نہیں ہے کہ انتخابات تک وزیراعظم کا عہدہ کون سنبھالے گا۔ نائب وزیراعظم گرانٹ رابرٹسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ لیبر پارٹی کی قیادت کے لیے دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔

جیسنڈا آرڈرن کے بقول بطور وزیراعظم ان کا دور بھرپور مگر چیلنجنگ رہا ہے۔

’لیکن میں اس لیے نہیں جا رہی کیونکہ یہ مشکل تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو شاید میں دو ماہ بعد ہی یہ عہدہ چھوڑ دیتی۔ میں اس لیے جا رہی ہوں کیونکہ اس طرح کے مراعات یافتہ کردار کو نبھانا ایک ذمہ داری ہے، یہ جاننے کی ذمہ داری کہ آپ قیادت کے لیے صحیح شخصیت کب ہیں، اور کب آپ (موزوں) نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں جانتی ہوں کہ اس ذمہ داری کا کیا تقاضا ہے اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ اب میں اس (عہدے) کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتی۔‘

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ’سیاستدان انسان ہوتے ہیں۔ ہم جو کر سکتے ہیں کرتے ہیں، جب تک ہم کر سکتے ہیں، اور پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کو اس سب سے الگ ہونا پڑتا ہے اور میرے لیے اب وہ وقت آ گیا ہے۔‘

جیسنڈا آرڈرن نے اپنے عہدے کو ’سب سے زیادہ مراعات یافتہ لیکن چیلنجنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس فرض کو نبھانے کے لیے غیر متوقع حالات کا سامنا کرنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ایک اور مدت تک فرائض سرانجام دینے کے لیے اُن میں وہ توانائی نہیں ہے۔

جیسنڈا آرڈرن کی لبرل لیبر پارٹی نے دو سال قبل تاریخی تناسب کے بڑے پیمانے پر دوبارہ انتخاب جیتا تھا تاہم حالیہ انتخابات میں اُن کی پارٹی اپنے قدامت پسند حریفوں سے پیچھے رہ گئی۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کامیاب حکمت عملی اپنانے پر نیوزی لیند کو عالمی سطح پر سراہا گیا تھا لیکن جب ویکیسن عام دستیاب ہو گئی تو اس ’زیرو برداست‘ کی پالیسی کو ترک کر دیا گیا تھا۔

جیسنڈا آرڈرن کو سخت حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے ملک میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔