Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

فلاح کا کام مشکل لیکن آسان…؟؟؟

فلاح کا کام مشکل لیکن آسان…؟؟؟ خدمت انسانیت وہ جذبہ ہے جو صدقہ جاریہ ہے اور اس کا صلہ بھی سوہنے رب نے ہی دینا ہے کیونکہ مالک کے رنگ نرالے ...

فلاح کا کام مشکل لیکن آسان…؟؟؟

خدمت انسانیت وہ جذبہ ہے جو صدقہ جاریہ ہے اور اس کا صلہ بھی سوہنے رب نے ہی دینا ہے کیونکہ مالک کے رنگ نرالے ہیں وہ خود سب کچھ کر سکتا تھا اور کر سکتا ہے کہ وہ کسی کا محتاج نہیں لیکن اس نے ہم سب کو ایک دوسرے کیلئے وسیلہ بنایا ایک دوسرے کے کام آنے کا سب سے افضل کام خدمت انسانیت ہے جس کا اجر بہت بڑا ہے اللہ کریم نے انسا ن کو یکساں صلا حیتوں سے نہیں نوازا بلکہ اُن کے درمیان فرق رکھا ہے اور یہی فرق اس کا ئنات رنگ وبو کا حسن و جمال ہے، انسانی خدمت کے بہت سے طریقے ہیں، بیوائوں، یتیموں کی مدد، مساکین سے ہمدردی، بیماروں، معذوروں، قیدیوں اور مصیبت زدگان سے تعاون خدمت خلق ہے، صحابہ کرامؓ نیکیوں کے اس قدر طلب گار ہوتے تھے کہ ہمیشہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی فکر میں رہتے تھے، حضرت عمر ؓفرماتے ہیں ایک دن میں مد ینے کی ایک جھونپڑی کے قریب پہنچا تو اس میں ایک بڑھیا بستر پر نظر آئی، جھونپڑی بھی صاف ستھری تھی، فرماتے ہیں میں نے بڑھیا سے پوچھا کہ آپ کے یہ کام کون کرتا ہے؟ عرض کیا ایک شخص فجر سے بھی پہلے آتا ہے اور یہ سارے کام کر کے چلا جاتا ہے، حضرت عمرؓ کو تجسس ہوا، دوسرے دن صبح آئے تو وہ کا م کر کے چلا گیا تھا، پھر آئے تو وہ گھر کی صفائی کر رہے تھے دیکھا تووہ ابو بکرؓ تھے، یہ میرے نبی ﷺ کے پاک جانثار تھے جو دین کیلئے اور لوگوں کی خدمت کیلئے ہر وقت تیار تھے آج کے نفسا نفسی کے دور میں فلاح کا کام آسان نہیں لیکن مشکل بھی نہیں کہ کیا نہ جا سکے اس کیلئے پختہ ایمان کی ضرورت ہے آج بھی کئی شخصیات ہیں جنہوں نے خدمت کو ہی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنایا اور وہ امر ہو گئے عبدالستار ایدھی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں جنہوں نے 1951ء میں ایک چھوٹی سی ڈسپنسری کھو لی، ڈسپنسری کے سامنے بنچ پر ہی سو جاتے تاکہ کوئی ضرورت مند فوری طبی امداد سے محروم نہ رہ جائے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کے باقی علاقوں سمیت دنیا بھر تک پھیلتی گئی، الرحمن فائونڈیشن کی بیس سالہ خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جس کی بنیاد 2003 میں رکھی گئی تھی 9 شہروں میں الرحمن ہیلتھ کیئر کے نام سے فری ڈائلسز سنٹرکام کر رہے ہیں اور اب تک لاکھوں افراد مستفید ہو چکے ہیں ملتان میں بھی سنٹر کام کریں گے کراچی میںکمانڈر سٹی میں بھی ایک جدید ہسپتال کی بنیاد رکھی ہے تمام سنٹرز میں آر ایف ٹی ایس فری کیے جاتے ہیں اس کے روح رواں سی ای او ڈاکٹر نیاز احمد وقار نے خدمت انسانیت کو اپنا نصب العین بنایا تاکہ دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوں اس بارے میں ڈاکٹر نیاز احمد وقارکہتے ہیں الرحمٰن فاونڈیشن ایک قافلے کا نام ہے جو دکھی افراد کی دلجوئی کے دن رات کوشاں ہے ہمیں دنیا نہیں آخرت سنوارنے کا شوق ہے آئیے مستحق مریضوں کی جان بچانے کیلئے ہمارے دست بازو بنیے، معروف سماجی کارکن انصار برنی بھی مظلوم افراد کی رہنمائی کیلئے دن رات کوشاں ہیں کہا جاتا ہے کہ انصاربرنی کو 1977 میں جیل جانا پڑا جہاں انہوں نے قیدیوں کے انسانیت سوز حالات کا تجربہ کیا ہے اور انہوں نے قیدیوں کی فلاح بہبود کے لیے 1980 میں انصاربرنی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی، انہوں نے اپنی زندگی انسانیت کی خدمت اور انسانی حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے لئے وقف کر دی۔ جہاں کئی افراد دولت کے انبار تلے دبے ہیں وہاں دنیا کے امیر ترین شخص ایمازون کے بانی جیف بیزوس نے اپنی دولت فلاحی کاموں کیلئے عطیہ کردی فلاحی کاموں کے لیے زندگی وقف کرنے والی اور عوام کی ترقی کے لیے کام کرنے والی اردن کی شہزادی سروت الحسن کوبھی ویمن لیڈرز ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، امریکی شخص ایلن نیمین نے بھی زندگی بھر کی جمع پونجی دوسروں کیلئے وقف کی عام طورکہا جاتا ہے کہ لوگ صرف اپنے لیے جیتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کے لیے جیتے ہیں ایلن نیمین نے زندگی بھر جو کچھ کمایا وہ بے آسرا بچوں کے لیے چھوڑا واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ایلن نیمین کا کینسر کی وجہ سے 63 برس کی عمر میں انتقال ہوا تو انہوں نے اپنے پیچھے ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی بھاری رقم چھوڑی، مدر ٹریسا خود کو خدمت خلق کے لئے وقف کر دینے والی مسیحی راہبہ تھیں، بلقان میں پیدا ہونے والی راہبہ نے اپنی زندگی غریبوں اور بے کسوں کی خدمت کے لئے وقف کر دی تھی اور وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریبوں و نادار بیماروں کی دیکھ بھال کرتی رہیں 1928ء میں مدر ٹریسا کو مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیجا گیا اور 1929ء میں انہیں انسانی فرائض سر انجام دینے کی غرض سے بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا، 1931ء میں اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے وہ راہبہ بن گئیں، اب وہ سسٹر ٹریسا کہلانے لگیں 1937 میں وہ مدر ٹریسا بن گئیں، انہوں نے اپنے ادارے کی بنیاد 1950 میں محض بارہ راہبائوں کے ہمراہ رکھی تھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک اور دائرہ کار 133 ممالک تک جا پہنچا تھا، مدر ٹریسا کے خیالات آج بھی زندہ ہیں، دنیا بھر میں محبت اور مہربانی کی علامت کے طور مشہور مدر ٹریسا نے اپنی پوری زندگی دوسروں کے نام کی تھی 5 ستمبر 1997ء میں طویل علالت کے بعد مدر ٹریسا انتقال کر گئیں، پاکستان کی عظیم خاتون رہنما مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی قومی خدمات کی کہیں نظیر نہیں ملتی، انہوں نے اپنے بھائی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ وطن عزیزاور پاکستانی قوم کے لئے اپنی زندگی وقف کردی تھی، قومی خدمات پر مادرِ ملت کا لقب دیا گیا، خواتین کے لئے سماجی خدمات کاآغاز کراچی میں اس گھر سے کیا جہاں وہ رہائش پذیر تھیں، محترمہ فاطمہ جناح نے سیاسی خدمات کے ساتھ ساتھ سماجی و فلاحی کاموں کے لیے خود کو وقف کیے رکھا، آپ کی کوششوں سے کراچی میں آپ کے نام خاتون پاکستان سکول کی بنیاد رکھی گئی، جو 1963 میں کالج بناتقسیمِ ہند اور اقتدار کی منتقلی کے دوران انہوں نے خواتین کی امدادی کمیٹی بنائی جس نے بعد میں آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن ”اپوا“ کی شکل اختیار کرلی لاہور میں بھی اپوامحترمہ کی نشانی ہے، پاکستانیوں کی محسن ڈاکٹر رتھ فاؤ نے اپنی زندگی کے 57 سال انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کیے تھے،ڈاکٹر رتھ فاؤ 9 ستمبر 1929 کو جرمنی میں پید اہوئیں لیکن ان کا دل پاکستان میں دھڑکتا تھااور مرتے دم تک خدمت کا سلسلہ جاری رہا، 1963 میں ڈاکٹر رتھ فاؤ نے پاکستان میں پہلی مرتبہ کراچی کے علاقے برنس روڈ پر لیپروسی سینٹر ”جزام سینٹر“ کی بنیاد رکھی ڈاکٹر رتھ ہمیشہ کہتی تھیں جرمنی تو وہ ملک ہے جہاں میں پیدا ہوئی لیکن پاکستان میرے دل کا ملک ہے اور اگر میں مرجاؤں تو مجھے یہیں دفن کیا جائے، ڈاکٹراے کیو خان ہسپتال آج بھی خدمت انسانیت میں مصروف عمل ہے جس کی بنیاد محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 2004ء کے دوران رکھی، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایٹمی سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سینئر کالم نگاربھی تھے اللہ سے ”لو“ لگانے والے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اور جنہوں نے دنیا میں دل لگا یا وہ ہمیشہ خسارے میں رہے۔

The post فلاح کا کام مشکل لیکن آسان…؟؟؟ appeared first on Naibaat.