Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

مسلم لیگ (ن)۔۔۔۔۔۔۔امید افزا پیش رفت!

مسلم لیگ (ن)۔۔۔۔۔۔۔امید افزا پیش رفت! ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ۸ فروری کی تاریخ کا اعلان کیا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود انتخا...

مسلم لیگ (ن)۔۔۔۔۔۔۔امید افزا پیش رفت!

ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ۸ فروری کی تاریخ کا اعلان کیا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود انتخابی گہما گہمی اور چہل پہل کا وہ ماحول ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے جو انتخابی مہم کا خاصا ہوتا ہے۔ تاہم اس کایہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ سیاسی جماعتیں یا انتخابات میں حصہ لینے والے افراد صورتِ حال سے غافل اور ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ ایسا یقینا نہیں ہے۔ کسی نہ کسی صورت میں ایسی سر گرمیاں اور جوڑ توڑ وغیرہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو آمدہ انتخابات میں اُن کی کامیابی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی حالیہ سر گرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گاکہ وہ اپنی نمایاں پوزیشن اور آئندہ اقتدار میں آنے کی پر امیدی کے ساتھ پوری تندہی، مستعدی اور تیزی سے مربوط، منظم اور منطقی انداز میں ایسے ٹھوس اقدامات اور فیصلے کر رہی ہے جو آئندہ اُس کی کامیابی میں ممدود و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے لیے یہ امر حوصلہ افزا سمجھا جا سکتا ہے کہ ۲۱ اکتوبر کو میاں محمد نواز شریف کی لندن سے واپسی کے موقع پر لاہور میں ایک بڑے اور کامیاب جلسہ عام کا انعقاد اور اس سے میاں محمد نواز شریف کے تاریخی خطاب سے اس کی سیاسی سرگرمیوں اور آئندہ انتخابات کے لیے ضروری تیاریوں میں تیزی ہی نہیں آئی ہے بلکہ ان کو مہمیز بھی ملی ہے۔ ۲۱ اکتوبر سے اب تک بمشکل تین ہفتے ہی گزرے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے تیزی سے کچھ اہم فیصلے ہی نہیں کیے بلکہ اِن پر عمل در آمد بھی شروع کر دیا ہے، اس ضمن میں پچھلے ماہ کے آخری دنوں میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی زیرِ صدارت جاتی امراء میں منعقدہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے مشاورتی اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کا حوالہ دیا جاسکتا ہے۔ اس اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں، آمدہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر قومی و صوبائی
اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند امیدواروں سے درخواستیں طلب کرنے اور مسلم لیگ (ن) کے منشور کی تیاری کے لیے سینیٹر محترم عرفان صدیقی کی سر براہی میں منشور کمیٹی کے قیام کے اہم فیصلے کیے گئے جن پر عمل درآمد ہی نہیں شروع ہو چکا ہے بلکہ کافی پیش رفت بھی سامنے آ چکی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے لیے یہ صورتِ حال یقینا خوش آئند ہے کہ اس کے قائد میاں محمد نواز شریف جنہیں مسلم لیگ کی جملہ سر گرمیوں میں بنیادی اور مرکزی حیثیت حاصل ہے، عارضہ قلب، بلند فشار خون اور شوگر جیسے موذی امراض کا شکار ہونے کے با وجود اپنی صحت کو بہتر اور خود کو صحت مند ہی نہیں قرار دے رہے ہیں بلکہ اپنی جماعت کی سر گرمیوں میں پوری طرح شریک ہو رہے ہیں۔ ہفتہ عشرہ قبل ماڈل ٹاؤ ن لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفتر میں انہوں نے کئی گھنٹے گزارے اور کئی اہم فیصلوں کی منظوری دی۔ ان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) کے قائدین سے رابطہ کرنے کا فیصلہ سامنے آیا۔ اس فیصلے پر فوری طور پر عمل در آمد ہوا۔ پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف نے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی سے کراچی میں رابطہ کر کے انہیں ملاقات اور مذاکرات کی دعوت دی۔ اگلے دِن خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کا تین رکنی وفد جس میں ڈاکٹر فاروق ستار اور سید مصطفی کمال شامل تھے، مسلم لیگی قائدین سے ملاقات کے لیے لاہور آیا۔ باہمی مذاکرات کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے ما بین انتخابی حکمتِ عملی اور مِل کر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اتفاقِ رائے کا اظہار سامنے آیا۔ یہ سطور تحریر کی جا رہی ہیں تو مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق جو کراچی کے دورے پر ہیں کی ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے اہم رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور مل کر انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے کئی معاملات پر مشاورت اور متفقہ لائحہ عمل کا اظہار بھی سامنے آ چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک آدھ دن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کا اپنے چھوٹے بھائی اور پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف کے ہمراہ کوئٹہ کا دورہ بھی شروع ہو چکا ہو گا۔ اس دوران امکان ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی کئی اہم سیاسی شخصیات مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کریں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے یہ سر گرمیاں، اقدامات اور پیش رفت جہاں اہم ہے وہاں مسلم لیگ (ن) کی منشور کمیٹی کی طرف سے انتخابی منشور کی تیاری کے لیے اب تک کی پیش رفت بھی انتہائی اہم سمجھی اور گردانی جا سکتی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں قائم ۳۴ رکنی منشور کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تیس ذیلی کمیٹیوں کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے۔اِن میں ہر شعبہ زندگی کے معاملات و مسائل سے آگاہی اور اُن پر گہری نظر رکھنے والے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے منشور جسے آمدہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی بیانیے کی حیثیت حاصل ہو گی کی تیاری کے لیے یہ ساری پیش رفت یقینا حوصلہ افزا اور مستحسن ہے۔ اس موقع پر منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جناب عرفا ن صدیقی اور سیکرٹری محترمہ مریم اورنگ زیب جو بذاتِ خود بڑی سوجھ بوجھ، بلند وژن اور مثبت اندازِ فکر و عمل کی مالک شخصیات ہیں سے یہ کہنا بے جا نہیں ہو گا کہ وہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے معاملات اور مسائل کو مسلم لیگ (ن) کے منشور کا حصہ بنانے سے قبل ان کے بارے میں گراس رُوٹ لیول پر آگاہی، رابطے اور متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی آرا سے ضرور استفادہ کریں تا کہ کسی بھی معاملے کی بنیادی جزئیات، معاملات اور مبادیات کو منشور میں سمویا ہی نہ جا سکے بلکہ مسائل و معاملات کے حل اور بہتری کے لیے ایسا لائحہ عمل بھی سامنے لایا جا سکے جو محض خالی خولی دعوؤ ں اور کھوکھلے نعروں پر مبنی نہ ہو بلکہ حقیقت پسندانہ اور قابلِ عمل بھی ہو۔

The post مسلم لیگ (ن)۔۔۔۔۔۔۔امید افزا پیش رفت! appeared first on Naibaat.