Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

ہم تجھے یوں بُْھلا نہ پائیں گے

ہم تجھے یوں بُْھلا نہ پائیں گے دو روز پہلے امیر بلاج ٹیپو کا چہلم تھا، میرا خیال تھا چہلم سے پہلے پہلے ہماری ’’ترقی یافتہ پنجاب پولیس‘‘ صاف...

ہم تجھے یوں بُْھلا نہ پائیں گے

دو روز پہلے امیر بلاج ٹیپو کا چہلم تھا، میرا خیال تھا چہلم سے پہلے پہلے ہماری ’’ترقی یافتہ پنجاب پولیس‘‘ صاف دکھائی دینے والے قاتلوں کو گرفتار کر کے انجام سے دو چار کر چکی ہوگی، مگر ہمیں پولیس کی اب تک کی کارکردگی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، سوائے اس کے ہر دوسرے چوتھے روز اخبارات کے کسی کونے میں دو سطری ایک خبر پڑھنے کو مل جاتی ہے کہ تفتیش جاری ہے، یا پھر مقتول کے ایک یار مار احسن شاہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ہو سکتا ہے کل کلاں یہی ’’یار مار‘‘ اچانک یہ بیان ٹھونک دے ’’امیر بلاج ٹیپو کو قتل کروانے کی ساری سازش اور ذمہ داری میری تھی، شوٹروں کا بندوبست بھی میں نے ہیکیا تھا“، پاکستان میں سب چلتا ہے، اصل قاتل تو بی بی شہید کے اب تک نہیں پکڑے گئے، بی بی شہید کو چھوڑیں ایک حادثہ ہوا تھا جس میں ہمارے آرمی چیف ضیاء الحق، دیگر کئی جرنیل اور پاکستان میں امریکی سفیر تک مارے گئے تھے، اس کا سراغ اب تک نہیں ملا بے چارہ امیر بلاج ٹیپو کس کھیت کی مولی ہے؟ ہم نے گزارش کی تھی ’’امیر بلاج ٹیپو کے قاتلوں کو گرفتار کر کے ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری پنجاب پولیس کی ‘‘واحد دلیر خاتون افسر’’ شہر بانو نقوی کو سونپی جائے‘‘، وہ اپنے چھوٹے سے ایک فرض کی ادائیگی پر عالمی سطع پر مشہور کروا دی گئیں، اب ان سے کوئی بڑا کام لے کر انہیں اس کا اہل بھی ثابت کیا جائے، پولیس کے کچھ اعلیٰ افسران جس بھونڈے انداز میں اس کی سرپرستی فرما رہے ہیں، اس کی مشہوریاں کروا رہے ہیں ممکن ہے پنجاب میں جونئیر افسروں کو نوازنے اور شہبازنے کی قائم شدہ روایت کے مطابق کل کلاں سی سی پی او لاہور کے عہدے کا اضافی چارج بھی اسی خاتون پولیس افسر کو عطا فرما دیا جائے، ہم اس پر بھی خوش ہوں گے اگر امیر بلاج ٹیپو کے قاتلوں کو وہ پکڑ لے، ایک نوجوان کا ناحق قتل ہوا جس کا ماتم پوری دنیا میں ہوا، قتل کسی کا بھی ہو قابل مذمت ہے، ہم سے مرغی ذبح ہوتے ہوئے نہیں دیکھی جاتی ایک بے گناہ نوجوان کے قتل کو کیسے ہم بھول جائیں ؟ امیر بلاج ٹیپو کے قتل نے پاکستان کے ہر گھر کو سوگوار کر دیا، یہ سوگواری اب تک قائم ہے، روزانہ وقت افطار جب ہم اکٹھے ہوتے ہیں میری بیگم اور بچے مجھ سے پوچھتے ہیں پولیس اب تک قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کر رہی ؟ میں عرض کرتا ہوں پولیس اس کے قاتلوں کے ’’سیاسی سرپرستوں‘‘ کو پروٹول وغیرہ دینے میں مصروف ہے، یہ کیا کم ہے پولیس نے اس کی تفتیش یہ کہہ کے داخل دفتر نہیں کر دی ”اس ’’اندھے قتل‘‘ کا سراغ لگانا ممکن نہیں ہے‘‘، سوشل میڈیا پر چھوٹا سا کوئی وڈیو کلپ وائرل ہو جائے پولیس کو وختا پڑ جاتا ہے، اس کے ازالے کے لئے ہر ممکن ڈرامہ رچایا جاتا ہے ، میں حیران ہوں امیر بلاج ٹیپو کے قتل کی پوری دنیا کے سوشل میڈیا پر اتنی مذمت ہوئی جس کی مثال نہیں ملتی ، مگر ہماری ’’ترقی یافتہ پنجاب پولیس‘‘ نے اب تک اس کا کوئی ایسا اثر قبول نہیں کیا کہ یہ کیس کسی بنے لگ جاتا، ملزم کا انٹرویو ایک ٹی وی چینل پر چلا، یا کسی خاص مقصد کے لئے شاید چلوایا گیا، وہ خود اپنی گرفتاری دینے کی بات کر کے اپنی پولیس کو یہ پیغام دے رہا تھا ‘‘مجھے گرفتار کرنا آپ کے بس کا روگ نہیں، میں کسی روز خود ہی گرفتاری دے دْوں گا اور ساتھ ہیساتھ آپ کو یہ اجازت بھی دے دوں گا میری گرفتاری کو آپ اپنے کھاتے میں ڈال لیں‘‘، ممکن ہے اس نے گرفتاری دے بھی دی ہو اور پولیس اسے اپنے ایک بڑے کارنامے کے طور پر پیش کرنے کی حکمت عملی پر غور فرما رہی ہو، پولیس کے اعلی افسران سے ہماری گزارش ہے پورا پاکستان کیا پوری دنیا قاتلوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہے ، اس کیس میں جتنی پیش رفت اب تک ہوئی ہے لوگوں کو اس سے آگاہ کیا جائے تاکہ لوگوں کی بے چینی اور ان کا غم و غصہ تھوڑا کم ہو سکے اور یہ چہ میگوئیاں بھی ختم ہوں کہ اس کیس میں عملی یا حقیقی طور پر کوئی پیش رفت اس لئے نہیں ہو رہی کہ پنجاب کے سیاسی حکمران یا کچھ حکومتی ارکان اسمبلی قاتلوں کے احسانوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، حالیہ الیکشن میں نون لیگ کے ایک دو ارکان اسمبلی کو تھوک کے حساب سے سکیورٹی گارڈز بھی ان ہی قاتلوں نے فراہم کئے ہوئے تھے، علاوہ ازیں ان ارکان اسمبلی کے انتخابی اخراجات بھی یہی قاتل برداشت کر رہے تھے، ان چہ مگوئیوں یا الزامات کو تقویت اس لئے بھی ملی امیر بلاج ٹیپو کا تعلق بھی نون لیگ سے تھا مگر نون لیگ کا کوئی ایک قابل ذکر راہنما اظہار تعزیت کے لئے مقتول کے گھر نہیں گیا کہ کہیں قاتل ان سے ناراض نہ ہو جائیں، کس قدر المیہ ہے ہمارے بڑے بڑے حکمران اللہ سے نہیں ڈرتے قاتلوں سے ڈرتے ہیں، میں سوچتا ہوں امیر بلاج ٹیپو بلا وجہ نہیں مارا گیا، وہ شاید اس قصور میں مارا گیا کہ حالیہ انتخابات میں کچھ نون لیگی امیدواروں کو وہ اتنے مالی وسائل یا سکیورٹی گارڈز وغیرہ فراہم نہ کر سکا جتنے مالی وسائل یا سکیورٹی گارڈز انہیں اس کے قاتل نے فراہم کر دئیے ، ایک اور نقصان اس قتل کے حوالے سے یہ ہو رہا ہے بے شمار موسمی یو ٹیوبرز اپنا اپنا سودا بیچنے کے لئے خود ساختہ کہانیاں گھڑ رہے ہیں، جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں جس سے کئی غلط فہمیاں جنم لے رہی ہیں، یہ موسمی یو ٹیوبرز تو چاہیں گے اس قتل کی تفتیش لٹکی رہے تاکہ ان کا دھندہ چلتا رہے، میں حیران ہوں کون اْنہیں مقتول کے گھر کے اندر تک رسائی فراہم کرتا ہے، وہ اندر گھس کے انتہائی ذاتی نوعیت کی معلومات لیک کر رہے ہیں ؟ مقتول کے بھائی امیر معصب کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور ایسے موسمی یو ٹیوبرز کا داخلہ اپنے گھر میں بند کرنا چاہئے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے، ہم اپنے بھولے بھالے ہر وقت مسکراتے رہنے والے بھائی یا بیٹے کو نہیں بھولے، قاتل تیری لاش کو کوے اور گدیں نوچیں ایک ہنستا بستا گھر تو نے اجاڑ دیا، وہ عاجزی و انکساری سے لبا لب بھرا ہوا ایک نوجوان تھا، پچھلے ہفتے میرے عزیز سہیل سرفراز منج نے اپنے گھر پر افطار ڈنر کا اہتمام کیا، میرا عزیز چھوٹا بھائی عثمان رفیق اعوان بھی وہاں موجود تھا ، عمر سہیل ضیاء بٹ کا زکر بھی ہوا، یہ تینوں، امیر بلاج ٹیپو کے انتہائی مخلص و قریبی ساتھی تھے، سہیل سرفراز منج اور عثمان رفیق اعوان پچھلے برس اس کے ساتھ حج پر بھی گئے تھے، وہ بتا رہے تھے سفر میں اپنے دوستوں کا کس قدر وہ خیال رکھتا تھا، یہاں تک کہ ان کے کاندھے دباتا ان کے کپڑے استری کرتا، اس کی یادیں تازہ کرتے ہوئے دونوں کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں، دوسری طرف اس کا وہ ’’دوست‘‘ ہے جو اس کے قتل کا سہولت کار ہے، جو اس کے گھر کے فرد کی طرح تھا، اس پر اعتماد کا یہ عالم تھا شک پڑنے پر پولیس نے جب اسے گرفتار کیا مقتول کی والدہ نے ایک اعلیٰ پولیس افسر کو فون پر کہا ’’آپ نے احسن شاہ کو گرفتار نہیں کیا آپ نے میرے بیٹے بلاج کو قبر سے نکال کر گرفتار کر لیا ہے‘‘، کوئی ’’دوست‘‘ اتنا بدکار اتنا بدبخت ہو سکتا ہے ؟ مجھے ابھی تک یقین نہیں آ رہا، میں اس کے منہ پر تھوک کے آیا تھا، میں نے اسے بتایا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص کسی مسلمان کے ناحق قتل میں سہولت کار بنا اگرچہ وہ معاونت بالکل معمولی درجے کی (ایک بات کی حد تک) ہی کیوں نہ ہو، تو وہ شخص قیامت کے روز اللہ سے اس حال میں ملے گا اس کی آنکھوں کے درمیان پیشانی پر لکھا ہوگا کہ یہ شخص اللہ کی رحمت سے محروم رہے گا‘‘، وہ پولیس افسران بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہیں گے جو اصلی قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچانے میں ڈنڈی ماریں گے یا سستی کریں گے۔

The post ہم تجھے یوں بُْھلا نہ پائیں گے appeared first on Naibaat.